Story of karchi dogs
کراچی،کتےاور حکومت
آج سے7-8 سال قبل کراچی میں ایک ناکہ پر پولیس نے ایک ٹرک کو
روکا . پولیس شاید خرچہ پانی کے چکر میں تھی مگر ٹرک والا بھاگ
نکلا. اس پر پولیس بھی جوش میں آگئ (ظاہر ہے بهاگنے والے ڈر گئے
تو پولیس نے شیر ہونا ہیی تها )اور فلمی سٹائل کا پولیس
تعاقب ہونے ہی والا تھا کہ ڈرائیور ٹرک چھوڑ کر "فرار "هو گیا .
جب پولیس نے ٹرک قبضے میں لیا تو حیران ره گئی بجائےکوئی
اسلحہ یا کوئی اور غیر قانونی چیز ہوتی ٹرک زنده کتوں سے بهرا هوا تها.جی هاں زنده کتے کراچی سمگل کۓ جا رهے تهے
پولیس نے اس کو کتوں کے گوشت سپلائی والا گروه سمجها
ملزم کا انٹرویو کیا تو انکشاف یه هواکہ کچھ لوگوں نے اسے اندرون سندھ سے کتےکراچی کے مختلف علاقوں میں چھوڑ نے کا ٹهیکہ دے
رکھا هے اور وه یہ کام کئی ماه سے کر رها هے
یہ حیران کن کنم انکشاف اس صحافی کو حلجان میں مبتلا کر گیا
اس نے مزید کھوج کے لیےاندرون سندھ کا سفر کیا تو محتلف لوگوں
سے پتا چلا کہ آواره کتوں کے باقاعده پیسے دیے جاتے هیں
لیکن یہ بات اس کی سمجھ میں نہ آئی کہ آواره کتوں کو اتنا خرچہ
کرنے کے بعد چهوڑ کیوں دیا جاتا هے .
پهر جیسا عام طور پر هوتا هے خبروں کے سیلاب میں یہ معاملہ بهی
دب گیا.مگر پچھلے کچھ عرصہ قبل سندھ میں کتے کے کاٹنے
کےواقعات میں اضافہ اور و یکسین کی شارٹج نے بہت کچھ واضح
کر دیا.
پہلے سرکاری هسپتالوں میں ویکسین ختم هوئی پهر پرائیوٹ
سٹورز پر ڈبل قیمت پر فروخت شروع هوئی اور یوں "چند "
لوگوں کی حیران کن پلاننگ نے لاکهوں کروڑوں کا منافع بنا لیا چلو اپنی اولاد کو بزنس پڑهانے کا کچھ فائده تو هوا ) عوام
کا کیا هے انهوں نے تو لٹے رهنا هے
آج سے7-8 سال قبل کراچی میں ایک ناکہ پر پولیس نے ایک ٹرک کو
روکا . پولیس شاید خرچہ پانی کے چکر میں تھی مگر ٹرک والا بھاگ
نکلا. اس پر پولیس بھی جوش میں آگئ (ظاہر ہے بهاگنے والے ڈر گئے
تو پولیس نے شیر ہونا ہیی تها )اور فلمی سٹائل کا پولیس
تعاقب ہونے ہی والا تھا کہ ڈرائیور ٹرک چھوڑ کر "فرار "هو گیا .
جب پولیس نے ٹرک قبضے میں لیا تو حیران ره گئی بجائےکوئی
اسلحہ یا کوئی اور غیر قانونی چیز ہوتی ٹرک زنده کتوں سے بهرا هوا تها.جی هاں زنده کتے کراچی سمگل کۓ جا رهے تهے
پولیس نے اس کو کتوں کے گوشت سپلائی والا گروه سمجها
اورگرفتاریاں وغیره کر کےکیس بند کردیا. ا
مگر ایک صحافی جو شائید فارغ تها خبر کی تلاش میں تهانے گیا اورملزم کا انٹرویو کیا تو انکشاف یه هواکہ کچھ لوگوں نے اسے اندرون سندھ سے کتےکراچی کے مختلف علاقوں میں چھوڑ نے کا ٹهیکہ دے
رکھا هے اور وه یہ کام کئی ماه سے کر رها هے
یہ حیران کن کنم انکشاف اس صحافی کو حلجان میں مبتلا کر گیا
اس نے مزید کھوج کے لیےاندرون سندھ کا سفر کیا تو محتلف لوگوں
سے پتا چلا کہ آواره کتوں کے باقاعده پیسے دیے جاتے هیں
لیکن یہ بات اس کی سمجھ میں نہ آئی کہ آواره کتوں کو اتنا خرچہ
کرنے کے بعد چهوڑ کیوں دیا جاتا هے .
پهر جیسا عام طور پر هوتا هے خبروں کے سیلاب میں یہ معاملہ بهی
دب گیا.مگر پچھلے کچھ عرصہ قبل سندھ میں کتے کے کاٹنے
کےواقعات میں اضافہ اور و یکسین کی شارٹج نے بہت کچھ واضح
کر دیا.
پہلے سرکاری هسپتالوں میں ویکسین ختم هوئی پهر پرائیوٹ
سٹورز پر ڈبل قیمت پر فروخت شروع هوئی اور یوں "چند "
لوگوں کی حیران کن پلاننگ نے لاکهوں کروڑوں کا منافع بنا لیا چلو اپنی اولاد کو بزنس پڑهانے کا کچھ فائده تو هوا ) عوام
کا کیا هے انهوں نے تو لٹے رهنا هے
جب شور شرابہ ذیاده هوا تو سندھ حکومت کو تهوڑا هوش آیا. مگر حکومتی عهدیداران بولے بهی تو یہ کہ سندھ میں کتے اسلئے ذیاده هوۓ کیونکہ ایک "شهزادی" کو کتوں سے پیار هے اور اس نے کتے مارنے پر پابندی لگا رکهی هے .تو جن لوگوں کی ڈیوٹی عوام کی حفاظت کریں ، وه اس لیے عوام کو کتوں سے نہیں بچا سکتے کیونکہ کچھ لوگوں کو برا لگے گا .تو پھر عوام جانے اور کتے جانیں آپ مزے کریں .
Comments